(ایجنسیز)
مصر میں لگ بھگ تیس سال تک مطلق العنان حکمران کے طور پر برسر اقتدار رہنے والے حسنی مبارک کو مصر کی ایک عدالت نے کرپشن کے مقدمے میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اسی مقدمے میں ان کے شریک مجرم بیٹوں جمال مبارک اور علا مبارک کو چار چار سال قید کی سزا سنائی گئے ہے۔
اسرائیل کے ساتھ کیمپپ ڈیوڈ معاہدہ کرنے والے انوارالسادات کے عین فوجی سلامی کے ایک موقع پر قتل کے بعد ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بنے تھے۔ انہیں 2011 میں عرب بہاریہ کے سلسلے میں ابھرنے والی تحریک میں عوامی احتجاج کے با عث اقتدار سے الگ ہونا پڑا تھا۔
حسنی مبارک کے بعد محمد مرسی اخوان المسلمون کی
حمایت سے مصر کے پہلے منتخب صدر بنے جو آجکل قتل اور اقدام قتل وغیرہ کے مقدمات میں جیل میں بند کے گئے ہیں۔ جبکہ ان کی جماعت کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔
حسنی مبارک پر ان کے بیٹوں سمیت کرپشن کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ ان کے خلاف مظاہرین کے قتل کا بھی مقدمہ ابھی عدالت میں ہے۔ تاہم مرسی کی برطرفی کے بعد حسنی مبارک اوران کے قدرے ریلیف میں آ گئے ہیں۔
انہیں کرپشن کے ایک بڑے مقدمے میں تین برس کی سزائے قید اعلی عدالتوں میں چیلنج کرنے کا حق ہو گا۔ مقدمے میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور ناجائز ذرائع سے آمدنی بڑھانے کے الزامات کا سامنا تھا۔ تاہم اس عدالتی فیصلے کی تفصیلات کا ابھی انتظار ہے۔